خیالِ خام کو تعبیر اِک نئی بخشی |
وہ اک خیال جسے میں نے زندگی بخشی |
نظر کو خواب دیے اور برہمی بخشی |
پھر اُس کی یاد نے بھی آنکھ کو نمی بخشی |
نسیمِ صبح چلی۔ جسمِ ناتواں لے کر |
اُسی خیال نے پھر مجھ کو روشنی بخشی |
ہوس کی آگ میں سب خواب جل گئے میرے |
بدن نے لمس دیا اور اِک کمی بخشی |
مقامِ جبر میں تم میرا مرتبہ دیکھو |
ہر ایک زخم کو دیکھو نا نغمگی بخشی |
سکوت پھیل گیا اور مرگ پھیل گئی |
ترے خیال نے تب مجھ کو تازگی بخشی |
سید ہادی حسن |
معلومات