جاگنے کا تو بس بہانہ ہے |
آنکھ کو خواب سے بچانا ہے |
نیگیٹوٹی ہی نیگیٹوٹی ہے |
یہ نئی سوچ آمرانہ ہے |
بس یہ معیاد ختم ہو جائے |
روح نے خود ہی چھوڑ جانا ہے |
آدمی زندگی کی حسرت میں |
موت کی سمت ہی روانہ ہے |
چلتے پھرتے سبھی جنازے ہیں |
سانس رُک جانا تو بہانہ ہے |
کون پڑھ پائے اتنے چہروں کو |
ہر نئی شکل اِک فسانہ ہے |
اِک اذیت سے شعر بنتے ہیں! |
شاعری تو عذاب خانہ ہے |
سید ہادی حسن |
ہفتہ گیارہ جون ۲۰۲۲ |
معلومات