اتنی آنکھوں میں صرف دو آنکھیں |
مجھ کو بس چاہیے ہیں وہ آنکھیں |
میں کسی طور بھی نہ مانوں گا |
چاہے تم دس کہو یا سو آنکھیں |
چاند تارے نہ کہکشاں مانگوں |
بس کسی طرح لا کے دو آنکھیں |
ہم ملے بھی تو برف لہجے میں |
ہم تو چُپ ہیں، تمہی کہو!! آنکھیں! |
وصل میں ہوں تو جھیل سی آنکھیں |
جب بھی آ جائے ہجر، تو آنکھیں! |
جانے کب وصل کی گھڑی آئے |
ہم ملیں اور بند ہوں آنکھیں |
سید ہادی حسن |
ہفتہ گیارہ جون ۲۰۲۲۔ |
معلومات