لب کھلیں اور کچھ سنائی دے
مجھ کو بس تُو ہی تُو دکھائی دے
آنکھ کا کام ہی نہیں ہے یہاں
دل سے دیکھو تو کچھ دکھائی دے
مجھ کو سننا ہے خامشی کیا ہے
چپ رہو تم تو کچھ سنائی دے
میرے الفاظ دل کو چھو جائیں
مجھ کو اُس سوچ تک رسائی دے
ہم ہیں ہادی اسیرِ ظُلمتِ شَب
ہم کو اِس قید سے رہائی دے
سید ہادی حسن

52