زندگی کیسے کٹ رہی ہو گی
جن کی قسمت میں بے بسی ہو گی
ہر طرف شور اٹھ رہا ہو گا
جبکہ دل میں تو خامشی ہو گی
پہلے پہلے تو مسکراؤ گے
تم کو آخر میں برہمی ہو گی
سب زمانے کو زِیر کر لوں گا
اِک فقط تیری ہی کمی ہو گی
اشک آنکھوں سے بہہ نہ پائیں گے
آنکھ میں برف یوں جمی ہو گی
ہم بھی خوش ہونگے تیری دنیا میں
ہر گھڑی وصل کی گھڑی ہو گی
سید ہادی حسن

0
31