زندگی کیسے کٹ رہی ہو گی |
جن کی قسمت میں بے بسی ہو گی |
ہر طرف شور اٹھ رہا ہو گا |
جبکہ دل میں تو خامشی ہو گی |
پہلے پہلے تو مسکراؤ گے |
تم کو آخر میں برہمی ہو گی |
سب زمانے کو زِیر کر لوں گا |
اِک فقط تیری ہی کمی ہو گی |
اشک آنکھوں سے بہہ نہ پائیں گے |
آنکھ میں برف یوں جمی ہو گی |
ہم بھی خوش ہونگے تیری دنیا میں |
ہر گھڑی وصل کی گھڑی ہو گی |
سید ہادی حسن |
معلومات