تجھ پہ قربان جان و تن میرا |
اے وطن تو ہےبانکپن میرا |
کیوں نہ آۓ وفا کی خوشبوئیں |
تیری مٹی کا ہے بدن میرا |
آرزو لال کی ہے تیرے یہی |
ہو ترنگا ہی یہ کفن میرا |
جانتا ہوں تو بنا لے گا ہزاروں دریا |
میرے جیسا کوئی پیاسا نہ بنا پاۓ گا |
تو ، میں ، تم ، آپ، مرا، تیرا ، یہ بن جائیں گے پر |
اب ہمیں کوئی ہمارا نہ بنا پاۓ گا |
کھیل جتنا بھی تو زخموں سے مرے جانِ جاں |
درد کا میرے تماشا نہ بنا پاۓ گا |
ہمیں سے محبت ہمیں سے خفا ہو
,یہ لازم ہے تمکو کہ تم معجزہ ہو
مرے دردِ دل کی انوکھی دوا ہو
نشہ ہی نشہ ہو مزہ ہی مزہ ہو
نہیں کوئی ایسا ستمگر جہاں میں
ستم اور ستم ہی کِئے جا رہا ہو
ہے محبوب میرا کچھ ایسی صفت کا
جفا بھی کرے تو وفا لگ رہا ہو
کہیں آگ بن کے یہ شعلہ نہ بھڑکے
کہیں مجھ سے ایسی نہ کوئی خطا ہو
اب ان آنسؤں نے بھی یہ کہہ دیا ہے
بڑے بے وفا تم بڑے بے وفا ہو