میری خاطر وہ کیا نہیں کرتے
میرے حق میں دعا نہیں کرتے!
جب اٹھاتے ہیں ہم دعا میں ہاتھ
اکتِفا کی خطا نہیں کرتے
گر خطا ہی خطا کریں گے آپ
جائیے ، ہم گلہ نہیں کرتے
گلے شکوے ہزار ہوتے ہیں
آپ، ہم، کیوں ملا نہیں کرتے
جو ملاتے ہیں ہاتھ اندھیروں سے
لوگ ایسے دکھا نہیں کرتے
دیکھ کر نبض مسکراتے ہیں
اور کچھ بھی دوا نہیں کرتے
دعا ہی ہے دوا مریض کی جب
روگ ظاہر ہوا نہیں کرتے
ہوں گے آپ آدمی بڑے، بےحس
کام کچھ بھی بڑا نہیں کرتے
بے حس کلیم

47