اشارے کناۓ ہیں ان کو عزیز
شریفوں کے جب سے ہوۓ وہ عزیز
نچھاور کرو جان بھی اس پہ تم
کسی کو اگر تم جو کہہ دو عزیز
ہے تم سے یہی التجا دلربا
ہمیں بھی تم اپنا بنا لو عزیز
ہو مشکل نہ تیرا سفر آخری
نہ دنیا کو اتنا بھی رکھو عزیز
بہت بھاری ہے یہ شکَشتہ دلی
یہ بوجھ اپنے دل سے اتارو عزیز
سفریہ اکیلے کٹے گا نہیں
بہت تیز بھی تم نہ بھاگو عزیز
زمانے کی رنگت سے بےحس رہے
خودی کو تم ایسا بناؤ عزیز

0
21