جو ڈالیوں میں رہنے کی زینت سمجھتے ہیں
وہ پھول اپنے کانٹوں کی الفت سمجھتے ہیں
میں چاہتا ہوں دوست پشیماں نہ ہو کہیں
وہ چاہتوں کو میری عداوت سمجھتے ہیں
انکو پتہ نہیں کہ شرافت ہے چیز کیا
حلوہ کھلانے کو ہی وہ عزت سمجھتے ہیں
تعریف عاشقی کی جہاں میں بدل گئی
احسان کو بھی لوگ محبت سمجھتے ہیں
لبریز دل مرا ہے عنایت سے آپکی
کیا خوب آپ میری ضرورت سمجھتے ہیں
پردیس میں ہیں لاکھ شناسائیاں مگر
بےحس وطن کی اپنے سہولت سمجھتے ہیں

0
46