اب کون سنے اِس دلِ ناشاد کی باتیں
کرتا جو نہیں شیریں و فرہاد کی باتیں
فریاد تو کرتے ہیں خدا سےسبھی لیکن
لگتی ہیں بری سبکو ہی فریاد کی باتیں
"کہنا بڑوں کا مان" ضعیفی میں ہیں سمجھے
آئی سمجھ ، اک عمر میں استاد کی باتیں
وہ انجمن آرائی ہے زندان جہاں میں
بلبل بھی ہیں کر نےلگے صیاد کی باتیں
سنسار کی مایا میں اے بیباک پرندے
ہے خواب یہاں زندہ و آزاد کی باتیں
ہاتھوں کی لکیریں ہیں کہ مظلوم کی بستی
ہر گام پہ ہے قسمتِ برباد کی باتیں

0
58