ہم انہیں اپنا مان بیٹھے ہیں
اسلۓ بے زبان بیٹھے ہیں
نفرتوں کے نگر محبت کی
ہم لگاۓ دکان بیٹھے ہیں
تم دلاثہ بھی دے نہیں سکتے
ہم لٹاۓ جہان بیٹھے ہیں
بھولنا تھا جنہیں اب ان کے ہی
ذکر میں ہم بےدھیان بیٹھے ہیں
ہے یہ تجھ سے سوال اے غم عشق
کیوں ہنسی لب پہ آن بیٹھے ہیں
خوشی کی آس میں اداس ہو کر
کتنے سارے جوان بیٹھے ہیں
نہ چلو پر نہ سمجھو یہ بےحس
کہ زمیں آسمان بیٹھے ہیں
بےحس کلیم

0
55