بےچین رہتے تھے سکوں کا انتظار تھا |
کیا دن تھے وہ کہ بےکلی میں بھی قرار تھا |
کانٹے چبھاۓ راہ نے اے منزلیں بہت |
مجھ سے مگر اسے نہ کبھی، کوئی عار تھا |
اپنے جو ہوتے ہیں وہ سدا اپنے رہتے ہیں |
اِن کے معاملوں مِیں مَیں کتنا گنوار تھا |
طوفاں کو ساحلوں نے پکارا بہت مگر |
طوفاں کے سر تو اور ہی طوفاں سوار تھا |
نکلا نہ آنسو ایک بھی فرقت کی بات پر |
کہنے کی بات ہے انہیں ہم سے بھی پیار تھا |
اسکا گلہ نہیں ہمیں برباد ہم ہوۓ |
دیکھا تماشہ اُس نے جب اجڑا دیار تھا |
معلومات