نہ میرا ہنر نا سخن بولتا ہے
کہ لہجے میں میرا وطن بولتا ہے
محبت عداوت ہیں حاصل خودی کے
زمانے میں تیرا چلن بولتا ہے
نہیں کوئی جسکا خدا ہے نہ اسکا
فقیر اپنی دھن میں مگن بولتا ہے
زمیں والے مجھکو تو بانٹے گا کیسے
کھلا آسمانی گگن بولتا ہے
چلو چال ایسی ہو دشمن بھی نازاں
اےپیارے تمہارا چمن بولتا ہے
رکےگا نہ اب تو سفر یہ ہمارا
مرے راہبر کا لگن بولتا ہے
چلے ہیں تو پھر مل ہی جاۓ گی منزل
وہ میت سے لپٹا کفن بولتا ہے
قریب اور آؤ گلے سے لگا لو
سجن کے بدن کا اگن بولتا ہے

0
55