| حسیں رُت شام کی اور ساتھ تُو ہو |
| ہو محفل جام کی اور ساتھ تُو ہو |
| ملے فرصت تو باتیں ہوں ہزاروں |
| چھٹی ہو کام کی اور ساتھ تُو ہو |
| ستارے ، چاند ،خوشبو اور سیاہی |
| ہو شب آرام کی اور ساتھ تُو ہو |
| اُن کے باقی ہیں بس خواب اور کچھ نہیں |
| گُزرے کچھ لمحے نایاب اور کچھ نہیں |
| جس سلیقے سے کرتے تھے گفتار وہ |
| کھو دیے ہیں وہ آداب اور کچھ نہیں |
| ہے دعا بس یہی تیری قسمت کے گُل |
| صد رہیں یوں ہی شاداب اور کچھ نہیں |
| تو خود روٹھ پھر مجھکو خود ہی منا |
| میں محبوب ہوں تیرا سب کو بتا |
| نہیں مانگتا بھیک میں پیار کی |
| تجھے گر ہے چاہت تو نخرے اُٹھا |
| محبت جو لینی ہے مجھ سے مری |
| تُو پھر وار دے مجھ پہ تیری انا |
| رحمتِ دو جہاں و عالم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم |
| قرباں اے میرے سکوں چشم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم |
| آپ ہی جانوں کے ہیں جانم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم |
| آپ سا کوئی نہیں ارخم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم |
| پڑھے یہ ارض و سماں ہر دم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم |
| آپ کے ہوتے بھلا کیا غم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم |