Circle Image

محمد زین جمیل

@Zainjameel0

خوبصورت ہے تُو جس قدر اے جانِ جاناں
تیری تعریف میں لازم ہے میں اشعار کہوں
لب ہلیں تیرے تو خوشبو سی فضا میں اترے
کیا تعجب ہے اگر تجھ کو میں گلزار کہوں

0
3
حسیں رُت شام کی اور ساتھ ہو تُو
ہو محفل جام کی اور ساتھ ہو تُو
ملے فرصت تو باتیں ہوں ہزاروں
چھٹی ہو کام کی اور ساتھ ہو تُو
ستارے ، چاند ، خوشبو ، پُر سکوں رُت
ہو شب آرام کی اور ساتھ ہو تُو

0
7
حسیں رُت شام کی اور ساتھ تُو ہو
ہو محفل جام کی اور ساتھ تُو ہو
ملے فرصت تو باتیں ہوں ہزاروں
چھٹی ہو کام کی اور ساتھ تُو ہو
ستارے ، چاند ،خوشبو اور سیاہی
ہو شب آرام کی اور ساتھ تُو ہو

0
4
میری نظروں سے نظریں چرائے ہوئے
جا رہے ہو کہاں رُخ چھپائے ہوئے
حال پوچھو نہ تم حال دیکھو مرا
درد کتنا ہوں سینے سمائے ہوئے
تم بھی وعدہ وفا کا نہ توڑو کبھی
میں بھی عزمِ وفا ہوں اُٹھائے ہوئے

0
4
وعدہِ جاں ہے تو جاں لٹائیں نہ کیوں؟
جان دے کر اُنہیں ہم منائیں نہ کیوں؟
جس کے شعلوں میں دکھتا ہے جاناں کا رُخ
آگ سینے سے ایسی لگائیں نہ کیوں؟
شوخ اُنکی نظر ، چہرہ ہے آفتاب
دیکھنے والے نظریں جھکائیں نہ کیوں

0
2
وعدہِ جاں ہے تو جاں لٹائیں نہ کیوں؟
جان دے کر اُنہیں ہم منائیں نہ کیوں؟
جس کے شعلوں میں دکھتا ہے جاناں کا رُخ
آگ ایسی کو سینے لگائیں نہ کیوں؟
آنسوؤں سے ہے بھیگی ہوئی انجمن
اِس کو ہنستے ہوئے جگمگائیں نہ کیوں ؟

0
5
دل تماشہ کرتا ہے
بے وفا پہ مرتا ہے
مردہ دل دلوں کو یار
دل میں کون رکھتا ہے
عمر، چہرہ، خواہش، خواب
وقت سب بدلتا ہے

0
4
سوچتا ہوں کبھی تم مری دسترس میں ہوا کرتے تھے
میرے پہلو میں بیٹھے رہا کرتے تھے
ڈھیروں باتیں کیا کرتے تھے
اور مری بھی سُنا کرتے تھے
ہائے وہ وقت جاناں !
ہم پہ جب عشق کے رنگ تھے

0
5
سوچتا ہوں کبھی تم بھی میری دسترس میں ہوا کرتے تھے
میرے پہلو میں بیٹھا کرتے تھے
ڈھیر باتیں کہا کرتے تھے
اور مری بھی سُنا کرتے تھے
موسموں کے سبھی رنگ میرے سنگ تھے
کہکشاں کے ستارے

0
7
اُن کے باقی ہیں بس خواب اور کچھ نہیں
گُزرے کچھ لمحے نایاب اور کچھ نہیں
جس سلیقے سے کرتے تھے گفتار وہ
کھو دیے ہیں وہ آداب اور کچھ نہیں
ہے دعا بس یہی تیری قسمت کے گُل
صد رہیں یوں ہی شاداب اور کچھ نہیں

0
9
یہ راہِ عشق ہے اِس میں سراسر خم بھی ہوتے ہیں
کہیں خشکی کہیں سبزہ کہیں رہ نم بھی ہوتے ہیں
سُنا ہے جب وہ تنہا بیٹھتے ہیں اپنی دنیا میں
تو پھر وہ اُنکا چاند اور تیسرے واں ہم بھی ہوتے ہیں
جو سنوری زیست تیرے ہجر میں تو میں نے جانا پھر
کبھی کچھ حادثے دردوں کا یوں مرہم بھی ہوتے ہیں

0
2
26
ہے خواہش تیرا داغِ پیشانی چوم لیا جائے
آنکھیں عارض لب چہرہ نورانی چوم لیا جائے
ہم کو تو مطلب ہے بس یوں ہی بوسہ بازی سے جانم
پھر چاہے تمکو یوں خیالی زبانی چوم لیا جائے

0
8
دردِ جاں کیا ہے ہم سے پوچھو نا
صد فغاں کیا ہے ہم سے پوچھو نا
ہم بتاتے ہیں نا تمہیں سب کچھ
داستاں کیا ہے ہم سے پوچھو نا
کس طرح روح جسم سے روٹھی
وہ سماں کیا ہے ہم سے پوچھو نا

0
9
شاعری دل کی شب کو درخشاں کرے
شاعری خامَشی کو بھی طوفاں کرے
شاعری شوق خلوت گُزینوں کا ہے
شاعری عشق ہم بد حسینوں کا ہے
شاعری رنگ ہے موسموں کا صنم
شاعری درد ہے دل جلوں کا صنم

9
اُس کے باقی ہیں بس خواب اور کچھ نہیں
گُزرے کچھ لمحے نایاب اور کچھ نہیں
جس سلیقے سے کرتے تھے گفتار وہ
کھو دیے ہیں وہ آداب اور کچھ نہیں

0
8
شوقِ الفت صنم بڑھائے کیوں ؟
دل میں اتنا مرے سمائے کیوں ؟
خار ہی تحفہ میں جو دینے تھے
پھول پیروں تلے بچھائے کیوں ؟
جان بھی لی ، دیا نہ مرنے بھی
ظلم اِس قدر آئے ہائے کیوں ؟

0
11
شامِ فرقت چلی جا ، وہ نہیں آنے والے
یاد اُن کی نہ بڑھا ، وہ نہیں آنے والے
مت دے آواز اُسے اے شبِ آسودہ اب
ہو گئے ہیں وہ خفا ، وہ نہیں آنے والے
شور برپا تو تھا ہی اُنکے نہ آنے کا ، اب
خامشی بھی دے صدا ، وہ نہیں آنے والے

0
1
32
بے حد مصیبتیں وہ پال رکھتے ہیں
جو لوگ اوروں کا خیال رکھتے ہیں
ہیں کامیاب اِس جہاں میں لوگ وہ
جو اپنے ضبط پر کمال رکھتے ہیں

9
نہ ملنے کے اشارے دے گئے ہو
خسارے ہی خسارے دے گئے ہو
کہوں کیسے میں خود کو بے سہارا
کہ یادوں کے سہارے دے گئے ہو
حیاتِ جاودانی میں اُتر کر
دل و جاں کو کنارے دے گئے ہو

0
10
نہ ملنے کے اشارے دے گئے ہو
خسارے ہی خسارے دے گئے ہو
کہوں کیسے میں خود کو بے سہارا
کہ یادوں کے سہارے دے گئے ہو
حیاتِ جاودانی میں اُتر کر
دل و جاں کو کنارے دے گئے ہو

0
15
حالتِ دل خراب ہے جانم
زندگی اب عذاب ہے جانم
پارسائی کے اِس زمانے میں
جرم کرنا ثواب ہے جانم
ہر بشر ہر نگر ہے مستی میں
شہر سارا شراب ہے جانم

12
تو خود روٹھ پھر مجھکو خود ہی منا
میں محبوب ہوں تیرا سب کو بتا
نہیں مانگتا بھیک میں پیار کی
تجھے گر ہے چاہت تو نخرے اُٹھا
محبت جو لینی ہے مجھ سے مری
تُو پھر وار دے مجھ پہ تیری انا

0
8
تو خود روٹھ پھر مجھکو خود ہی منا
میں محبوب ہوں تیرا سب کو بتا
نہیں مانگتا بھیک میں پیار کی
تجھے گر ہے چاہت تو نخرے اُٹھا

0
9
لاکھ آتے ہیں ترکِ عشق کے گماں لیکن
ہونے کیسے دیں بُوسِیدَہ یہ بُوستاں لیکن
عمر کاٹ لیں گے ہمراہ تیرے غربت میں
شرط ہے ملیں تجھ سے خوبرو سماں لیکن
چاند اور ستارے اپنے خلا میں پیارے ہیں
خوب ہے نگاہوں کا تیری کہکشاں لیکن

14
ڈھونڈتا تھا دربدر تم کو میں اور
میرے اندر ہی چھپا تھا تُو کہیں
تیری خاطر جابجا گھوما مگر
میرے اندر ہی رُکا تھا تُو کہیں
ہے بہت شرمندگی اِس بات کی
میرے اندر ہی بسا تھا تُو کہیں

0
13
نیک بن کے کسی کو کچھ نہ کہو
بد گمانوں کی نہ اصلاح کرو
عقل مندی یہی ہے زین یہاں
اپنی مستی میں رہو خوش ہی رہو

0
15
نہیں ممکن ہماری وہ تمنا سرخرو ہو پھر
نہیں ممکن ہمیں پہلی سی تیری آرزو ہو پھر
لبوں کی وہ لطافت ،سیم بر، زلفوں کی وہ خوشبو
نہیں ممکن کہ تُو پہلی سی جاناں خوب رو ہو پھر
فسوں گفتار وہ نظروں کا جادو وہ طلسمِ رخ
نہیں ممکن اداؤں میں تری وہ رنگ و بُو ہو پھر

0
23
اداسی لیے بیٹھے رہتے ہیں گھر میں
غموں کی کشاکش ہے دل کے بھنور میں
کبھی خودبخود یاد آتے ہو دن بھر
کبھی یاد تم کو کیا شام بھر میں
یہ لمحے جدائی کے کیسے گُزاروں
کہ دم گھٹ رہا ہے مرا ہر پہر میں

21
اداسی لے کے بیٹھے رہتے ہیں گھر میں
غموں کی کشاکش ہے دل کے بھنور میں
کبھی خودبخود یاد آتے ہو دن بھر
کبھی یاد تم کو کیا شام بھر میں
یہ لمحے جدائی کے کیسے گُزاروں
کہ دم گھٹ رہا ہے مرا ہر پہر میں

0
25
اداسی لے کے بیٹھے رہتے ہیں گھر میں
غموں کی کشاکش ہے دل کے بھنور میں
کبھی خودبخود یاد آتے ہو دن بھر
کبھی یاد تم کو کیا شام بھر میں
یہ لمحے جدائی کے کیسے گُزاریں
کہ دم گھٹ رہا ہے مرا ہر پہر میں

0
10
رحمتِ دو جہاں و عالم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
قرباں اے میرے سکوں چشم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
آپ ہی جانوں کے ہیں جانم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
آپ سا کوئی نہیں ارخم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
پڑھے یہ ارض و سماں ہر دم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
آپ کے ہوتے بھلا کیا غم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم

13
رُوح تلک کا رشتہ ہو اپنا ،ہر پَل کے سفینے میں
آو دھڑکتے ہیں بَن کے دل ،اِک دوسرے کے سینے میں

0
15
کہیں بادل کہیں تارے کہیں چاند اور ستارے ہیں
تری آنکھوں میں تو سب کہکشاں کے ہی نظارے ہیں
تری آنکھیں ہیں دلکش جیسے جنّت کا حسیں ٹکڑا
جہاں قدرت کے رنگ و بُو مری جاں اتنے سارے ہیں
تُو مانا خواب ہے لیکن، حقیقت سے بھی بڑھ کر ہے
ترے ہونے سے روشن میرے دِل کے سب کنارے ہیں

0
26
کہیں بادل کہیں تارے کہیں چاند اور ستارے ہیں
تری آنکھوں میں تو سب کہکشاں کے ہی نظارے ہیں
تری آنکھیں ہیں دلکش جیسے جنّت کا حسیں ٹکڑا
جہاں قدرت کے رنگ و بُو مری جاں اتنے سارے ہیں
تُو مانا خواب ہے لیکن، حقیقت سے بھی بڑھ کر ہے
ترے ہونے سے روشن میرے دِل کے سب کنارے ہیں

0
19
ترا ہر جرم مجھ پے ہی لگایا کر ، اجازت ہے
مرے دل کو جی بھر کے تُو ستایا کر ، اجازت ہے
تھکن لے کر زمانے بھر کی اے جانِ جہاں میری
بے جیجک میرے سینے پر مِٹایا کر ، اجازت ہے

2
36
کـہیں بـادل کـہیں تـارے کـہیں چانـد و ستـارے ہیں
تری آنکھوں میں تو سب کہکشاں کے ہی نظارے ہیں
تری آنکھیں ہیں دلکش جیسے جنّت کا حسیں ٹکڑا
جہاں قدرت کے رنگ و بُو مری جاں اتنے سارے ہیں

27
دل کے زخموں کو زرا بھر جانے دو
من سے اِس تن کو جدا کر جانے دو
اِس کے جیتے تو یہ نا ممکن ہو گا
دل کو تھوڑی دیر تک مر جانے دو

28
دل کے زخموں کو زرا بھر جاتے ہیں
روح کو تن سے جدا کر جاتے ہیں
زندگی میں تو یہ نا ممکن ہو گا
آؤ تھوڑی دیر تک مر جاتے ہیں

0
16
شب کی کالک کے صد منتظر رہتے ہیں
رات کے ہم بے حد منتظر رہتے ہیں
کھوج سی رہتی ہے اب ہمیں زخموں کی
زخموں کے ہم اشد منتظر رہتے ہیں
ہم وہ راحت پرست آدمی ہیں جگر
جن کے ہر نیک و بد منتظر رہتے ہیں

0
32
جی اُکتا چکا ہے اِس حیاتِ بے رنگ سے
مجھے بھر دے رنگ تُو تری اِن نگاہوں کا
نہیں آ رہا سکوں کہیں بھی صنم مجھے
تُو دے نا سکون تیری اِن نرم بانہوں کا

0
20
تجھے یاد کرنے کے بہانے ہیں اور کیا
ترے ناز نخرے صد اُٹھانے ہیں اور کیا
تری دید کا حاصل ہے سب کو ہی فیض پر
تجھے مجھ پے ہی پردے لگانے ہیں اور کیا
یہ دیوار زُلفوں کی ہٹا گال پر سے تُو
یہاں دائرے لب کے بنانے ہیں اور کیا

0
25
مریض کے غموں کے غم گسار ہونے لگے ہیں
ترے خیال تو اب جاں نثار ہونے لگے ہیں
نگاہ بھر کے جو تکنا پسند کرتے نہیں تھے
وہ ہم سے ملنے کو بے قرار ہونے لگے ہیں
ہمارے ہجر میں اب تم کرو گے گریہ و زاری
کہ ہم تمھاری گلی سے فرار ہونے لگے ہیں

0
15
تُو وہ منزل گھٹن جہاں میری
یاد کی رہ گُزر نہیں جاتی
میں ترے خواب کیسے دیکھوں گا
مجھ کو تو نیند ہی نہیں آتی

0
13
نہ ہو گی ایسی ویسی بات خیر ہے
وہ ہوں گے مصرفِ حیات خیر ہے
تجھے وہ یاد کر ہی لیں گے صبر کر
ابھی کٹی ہے اِک ہی رات خیر ہے

0
16
میں لاکھوں بار غالب سُناؤں اُس کو لیکن
زباں پے اُس کی بس جون کی ہائے رہے گی
بظاہر مانتی تو نہی لیکن یہ سچ ہے
کہ پہلا عشق اُس کا فقط چائے رہے گی

0
8
خود کو کھو دینے سے کیا ملا
پھر ترا ہونے سے کیا ملا
استراحت ملی یا سکوں ؟
دل میں دل گھونے سے کیا ملا
اشک ضائع کیے ہیں فقط
اور مجھے رونے سے کیا ملا

23