| مریض کے غموں کے غم گسار ہونے لگے ہیں |
| ترے خیال تو اب جاں نثار ہونے لگے ہیں |
| نگاہ بھر کے جو تکنا پسند کرتے نہیں تھے |
| وہ ہم سے ملنے کو بے قرار ہونے لگے ہیں |
| ہمارے ہجر میں اب تم کرو گے گریہ و زاری |
| کہ ہم تمھاری گلی سے فرار ہونے لگے ہیں |
| ترے فراق کی راہوں پے دوڑ دوڑ کے اب ہم |
| کسی حسینہ کے دل پر سوار ہونے لگے ہیں |
| جو کر رہے تھے بے چین تیرے گھر میں بسیرا |
| وہ شاد مانی میں اب مال دار ہونے لگے ہیں |
معلومات