| خود کو کھو دینے سے کیا ملا |
| پھر ترا ہونے سے کیا ملا |
| استراحت ملی یا سکوں ؟ |
| دل میں دل گھونے سے کیا ملا |
| اشک ضائع کیے ہیں فقط |
| اور مجھے رونے سے کیا ملا |
| اِک کٹی شام فرقت کی بس |
| اور تو شب سونے سے کیا ملا |
| تُو تو اُس گھر رہا ہے کبھی |
| تجھکو اُس کونے سے کیا ملا |
| اُگ نا پائے جہاں گُل وہاں |
| خود کا دل بونے سے کیا ملا |
| اشک سے زخم جانم کے ، دل |
| عمر بھر دھونے سے کیا ملا |
معلومات