شور ہے اک جو مچانا ہے کبھی
اُن کو حالِ دل بتانا ہے کبھی
خواب ہے اک جو ادھورا ہے ابھی
عہد ہے اک جو نبھانا ہے کبھی
چاند کو آنے نہیں دیتا قریب
کہکشاں نیچے لے آنا ہے کبھی
زخم جتنے بھی ملے ، دل سے ملے
میں نے اِس دل کو جلانا ہے کبھی
موت ہی حل ہے مسائل کا سبھی
خود کو فکروں سے بچانا ہے کبھی

0
15