| شور ہے اک جو مچانا ہے کبھی |
| اُن کو حالِ دل بتانا ہے کبھی |
| خواب ہے اک جو ادھورا ہے ابھی |
| عہد ہے اک جو نبھانا ہے کبھی |
| چاند کو آنے نہیں دیتا قریب |
| کہکشاں نیچے لے آنا ہے کبھی |
| زخم جتنے بھی ملے ، دل سے ملے |
| میں نے اِس دل کو جلانا ہے کبھی |
| موت ہی حل ہے مسائل کا سبھی |
| خود کو فکروں سے بچانا ہے کبھی |
معلومات