| تجھے یاد کرنے کے بہانے ہیں اور کیا |
| ترے ناز نخرے صد اُٹھانے ہیں اور کیا |
| تری دید کا حاصل ہے سب کو ہی فیض پر |
| تجھے مجھ پے ہی پردے لگانے ہیں اور کیا |
| یہ دیوار زُلفوں کی ہٹا گال پر سے تُو |
| یہاں دائرے لب کے بنانے ہیں اور کیا |
| کبھی جو بنے شاعر تو تیرے جمال پر |
| بنا کر سُخن سب کو سُنانے ہیں اور کیا |
| ذرا پاس آ اور سینے سے دل لگا مرے |
| تجھے حالِ دل جاناں بتانے ہیں اور کیا |
معلومات