| یہ راہِ عشق ہے اِس میں سراسر خم بھی ہوتے ہیں |
| کہیں خشکی کہیں سبزہ کہیں رہ نم بھی ہوتے ہیں |
| سُنا ہے جب وہ تنہا بیٹھتے ہیں اپنی دنیا میں |
| تو پھر وہ اُنکا چاند اور تیسرے واں ہم بھی ہوتے ہیں |
| جو سنوری زیست تیرے ہجر میں تو میں نے جانا پھر |
| کبھی کچھ حادثے دردوں کا یوں مرہم بھی ہوتے ہیں |
| کہ دھڑکن روک لیتی ہے ، عدم موجودگیِ یار |
| ضروری تو نہی ہر زندہ جاں میں دم بھی ہوتے ہیں |
| محبت کی تھی ہم نے استراحت کے لیے لیکن |
| نہ تھا معلوم اِس میں ہر طرح کے غم بھی ہوتے ہیں |
معلومات