شوقِ الفت صنم بڑھائے کیوں ؟
دل میں اتنا مرے سمائے کیوں ؟
خار ہی تحفہ میں جو دینے تھے
پھول پیروں تلے بچھائے کیوں ؟
جان بھی لی ، دیا نہ مرنے بھی
ظلم اِس قدر آئے ہائے کیوں ؟
بے دلی عمر کاٹ لیتے ہم
دیکھ کر ہم کو مسکرائے کیوں ؟
تم پہ کس قدر تھا یقیں مجھکو
ہوش آخر مرے اُڑائے کیوں ؟
تم تو کہتے تھے جان ہم کو پھر
جان کو روگِ جاں لگائے کیوں ؟
کر کے عہدِ وفا کو تم نے ختم
دل سے دل کے نشاں مٹائے کیوں ؟

0
11