حالتِ دل خراب ہے جانم
زندگی اب عذاب ہے جانم
پارسائی کے اِس زمانے میں
جرم کرنا ثواب ہے جانم
ہر بشر ہر نگر ہے مستی میں
شہر سارا شراب ہے جانم
خوبرو چہرہ اُس پری وش کا
خوبخو ماہ تاب ہے جانم
مسکراتے ہوئے تُو بچھڑا ہے
کس طرح کا یہ خواب ہے جانم
سُن رہے ہو جو من لگا کر وہ
دھڑکنوں کا رباب ہے جانم

12