میری نظروں سے نظریں چرائے ہوئے |
جا رہے ہو کہاں رُخ چھپائے ہوئے |
حال پوچھو نہ تم حال دیکھو مرا |
درد کتنا ہوں سینے سمائے ہوئے |
تم بھی وعدہ وفا کا نہ توڑو کبھی |
میں بھی عزمِ وفا ہوں اُٹھائے ہوئے |
سرخ تیری نظر جام میں تربتر |
مے کشوں کو ہے پیچھے لگائے ہوئے |
داد تو دو مرے دل کے جگرے کو تم |
زخم کتنے ہیں جانے یہ کھائے ہوئے |
معلومات