| وعدہِ جاں ہے تو جاں لٹائیں نہ کیوں؟ |
| جان دے کر اُنہیں ہم منائیں نہ کیوں؟ |
| جس کے شعلوں میں دکھتا ہے جاناں کا رُخ |
| آگ ایسی کو سینے لگائیں نہ کیوں؟ |
| آنسوؤں سے ہے بھیگی ہوئی انجمن |
| اِس کو ہنستے ہوئے جگمگائیں نہ کیوں ؟ |
| جو فنا ہے، وہی اصلِ ہستی نہیں؟ |
| پھر فنا میں بقا ڈھونڈ لائیں نہ کیوں ؟ |
| خود فریبی ہے یا چشمِ بینا کا فقر |
| آج خود سے سوالات اُٹھائیں نہ کیوں؟ |
| نازکی پھول انکی ادائیں ہیں خار |
| دیکھنے والے نظریں جھکائیں نہ کیوں |
| اُن سے مدت ہوئی ہے ملاقات کو |
| خواب میں آج اُنکو بلائیں نہ کیوں |
| چاند خاموش ہے کہکشاں بھی ہے چپ |
| دھڑکنِ دل اِنہیں اب سُنائیں نہ کیوں |
| وقت رکتا نہیں درد تھمتا نہیں |
| کرب ایسے میں سب کو بتائیں نہ کیوں |
معلومات