سوچتا ہوں کبھی تم مری دسترس میں ہوا کرتے تھے |
میرے پہلو میں بیٹھے رہا کرتے تھے |
ڈھیروں باتیں کیا کرتے تھے |
اور مری بھی سُنا کرتے تھے |
ہائے وہ وقت جاناں ! |
ہم پہ جب عشق کے رنگ تھے |
میں تمہارے تو تم بھی مرے سنگ تھے |
کہکشاں کے ستارے |
گُلستاں کے نظارے |
چاند ، خوشبو یہ دریا وغیرہ |
سب ہماری محبت پہ یوں دھنگ تھے |
کاش وہ وقت پھر سے پلٹ آئے اب |
وقت وہ جب ! |
ہم نے بے لوث چاہا تھا اک دوسرے کو |
وقت وہ جب ! |
ہم زمانے کی اِن رنجشوں سے صنم بے خبر تھے |
ہائے وہ وقت جب ! |
ہم زمانے کی اِن تلخیوں سے صنم بے خبر تھے |
اب کہ بے رحم سے اِس زمانے نے ہم کو جدا کر دیا ہے |
اب کہ تم نے بھی اپنا رویہ بدل سا لیا ہے |
اب کہ ممکن نہیں تُو مرا پھر سے ہو جائے جانم |
اب کہ ممکن نہیں وقت وہ پھر پلٹ آئے جانم |
اب فقط ہم تجھے یاد کر سکتے ہیں |
زیست یادوں میں برباد کر سکتے ہیں |
معلومات