| ماضی کی یادوں سے دل بھرا نہیں ہے |
| عشق زندہ ہے اب تک مرا نہیں ہے |
| وہ خدا خوف دے کر ڈرا رہا ہے |
| پر مرا دل ابھی تک ڈرا نہیں ہے |
| ہے محبت یہ معلوم ہے اسے بھی |
| پر ابھی عشق میں وہ پڑا نہیں ہے |
| ریت پر لکھا مرا نام مٹاتی ہو گی |
| اب بھی کہہ کر مجھے اپنا وہ بلاتی ہو گی |
| ایک تصویر لگا رکھی تھی گھر میں اس نے |
| کیا اسے دیکھ کے خود کو وہ رلاتی ہو گی |
| اس کو عادت تھی مرے کاندھے پہ سر رکھنے کی |
| اب نجانے کہاں سر اپنا ٹکاتی ہو گی |