| ذرا رُخ سے اپنے یہ زُلفیں ہٹا دو |
| مری جان مجھ کو یہ چہرہ دکھا دو |
| نشیلی ہیں آنکھیں نشیلے یہ لب ہیں |
| مجھے بھی ذرا دید اِن کے کرا دو |
| غضب کی ہے شوخی تری ہر ادا میں |
| ہمیں بھی یہ جلوے زرا تم دکھا دو |
| سُنا ہے تمہاری ہے باتوں میں جادو |
| ذرا بات کر کے ہمیں بھی بتا دو |
| مرے خواب میں تم ہمیشہ ہو آتے |
| ابھی سامنے ہوں تو پردہ اُٹھا دو |
| ہے کشمیر جیسا تمہارا حُسن جو |
| اِسے سب کی نظروں سے تم اب چُھپا دو |
| ستم کر رہی ہیں تمہاری ادائیں |
| کہ راہگیر کو اِن سے اب تم بچا دو |
| سنجے کمار راہگیر |
معلومات