| تلاش تھی جس کی وہ ملا نہیں |
| مجھےکسی سے اس کا گلہ نہیں |
| ہے کشمکش میرے دل میں اب تلک |
| وہ پھول چاہت کا کیوں کھلا نہیں |
| جہاں میں جس اور دیکھوں تو ہی تو ہے |
| خیال تیرا دل سے گیا نہیں |
| ہے زخم دل کا اب تک ہرا مرے |
| یہ زخم اُلفت کا کیوں بھرا نہیں |
| نہیں سکوں اِن آنکھوں کو اب تلک |
| وہ شخص اِن کو اب تک دِکھا نہیں |
| اُداس ہے دل راگیر پھر سے اب |
| وہ شخص جو میرا تھا مرا نہیں |
معلومات