| اُس کے ہاتھوں میں کنگن لگا رکھا ہے |
| ہم نے ظالم کو اپنا بنا رکھا ہے |
| ایک مدّت سے اُس کو نظر میں رکھا |
| اب اُسے دل میں اپنے بسا رکھا ہے |
| چاند سا رُخ ہے اس کا نظر نہ لگے |
| اِس لیے اُس کو دل میں چُھپا رکھا ہے |
| بات دل کی مرے اُس نے سُن کے ابھی |
| اپنے دانتوں میں آنچل دبا رکھا ہے |
| حُسن رب نے اُسے ہے غضب کا دیا |
| خود کو اچھے سے اُس نے سجا رکھا ہے |
| لوٹ آنے کا وعدہ کیا تھا مگر |
| جانے کیوں اُس نے وعدہ بھلا رکھا ہے |
| کیوں نہیں ہوش رہگیر آتا مجھے |
| کون سا جام اس نے پلا رکھا ہے |
| سنجے کمار رہگیر |
معلومات