| میرے دیش کا دامن تار تار ہے پھر سے |
| جس کو بھی میں دیکھوں وہ شرم سار ہے پھر سے |
| جھک گئی ہیں آنکھیں ہر شخص کی یہاں لیکن |
| دل میں اِن کے غصّہ اب بے شمار ہے پھر سے |
| غم ہے غصّہ ہے اور ہے خوف بھی یہاں سب میں |
| جینے سے یہاں ہر کوئی بے زار ہے پھر سے |
| کب تلک یونہی کچلی جائے گی یہاں عصمت |
| اِس سے دیش یہ میرا داغ دار ہے پھر سے |
| ہے کسی کے گھر ماتم اور کہیں ہے غم پسرا |
| ہر کسی کی آنکھوں سے اشک بار ہے پھر سے |
| کب ملے گا اِن کو انصاف اے وطن سُن لو |
| راہگیر کو اب یہ انتظار ہے پھر سے |
| سنجے کمار راہگیر |
معلومات