| روک لو اُس کو اک بار پھر سے |
| چھوٹ جائے گا وہ یار پھر سے |
| اُن سے آنکھیں ملاؤں تو کیسے |
| ہو نہ جاؤں گرفتار پھر سے |
| روٹھ جائے نہ محبوب میرا |
| کر رہا ہوں میں اظہار پھر سے |
| یہ شرافت نہیں اچھی یارو |
| ہو رہا ہوں میں بے زار پھر سے |
| لوٹ آؤں یہ ممکن نہیں اب |
| چھوڑ آیا ہوں گھر بار پھر سے |
| کل تلک تھا جو راہگیر دل میں |
| بن گیا کیوں وہ اب خار پھر سے |
معلومات