Circle Image

Suleman Mirza

@SulemanMirza

کبھی محفل میں کبھی تنہائی میں ذکر تیرا کیا
دن گزرتے گئے شب و روز فکر بس تیرا کیا
اپنے آپ سے غافل ہو کر انسان کیسے سوچے یہ
کیا بات ہوش کی ہم نے غفلت میں بھی بس تجھے ہی یاد کیا
کبھی کبھی اترتا ہے سکوں بے تحاشا جسم و جان میں
کبھی کبھی تو ہم نے جیسے اس سکوں کو پریشانی سا محسوس کیا

0
86
وہ جو لفظ تھے میرے پوروں میں ہی رہ گئے   
وہ جو دل کی بات تھی میرے دل میں ہی رہ گئی
منظر بیاں کے قابل تو نا تھا لیکن         
وہ جو آنکھوں آنکھوں کی بات تھی       
وہ میرے دل میں ہی رہ گئی      

0
70
اس وقت چہرا بتا رہا تھا حال دل یونہی
ہم نے بھی پوچھا نہیں تھا حال دل یونہی
کچھ وقت درکار تھا حال دل سے آشنا ہونے میں
ہم نے بھی قصداً رکاوٹ ڈال رکھی تھی یونہی
شرارتوں میں اس کی چھپا تھا پیار بے شمار
محبت کا عالم بھی نا تھا حقیقت سامنے آرہی تھی یونہی

0
27
کیا تجھ کو خبر کس نگاہوں سے تجھ کو دیکھا کرتے ہیں
آئینہ بھی ہے حیرت میں ہم کس کو دیکھا کرتے ہیں
کیسے بھول جاتے ہو گردش دوراں میں سارے غم اپنے
حیرت ہے جیسے ہم تجھ کو ہمیشہ سوچا کرتے ہیں
بن تیرے اداسی ہو جاتی ہے دل کے موسم میں
تجھے خبر ہے کیا کس طرح یہ وقت گزارا کرتے ہیں

0
31
تجھے دیکھنے سے ہی دھڑکن کا رک جانا
بیان کیسے کروں میں ایسی مصیبت کا پڑ جانا
چہرے بہت سے ہیں اس دنیا میں خوبصورت
تجھے دیکھنا اور کسی گہری سوچ میں پڑ جانا
ویسے تو انتظار رہتا ہے تیرے دیدار کا اکثر
دیکھتے ہی جیسے کسی منظر میں گم ہو جانا

0
87
کتنا خوش نصیب ہے وہ کیمرا جو تیرے نقش کھینچتا ہوگا
اور کتنے خوش نصیب ہیں وہ جو تیرے نقش کو دیکھتے ہونگے

0
45
تیرے ہونٹوں سے نام میرا لینا کتنا پیارا سا ہے
تیری ادائیں پیاری ہیں جیسے تو پیارا سا ہے
تیری دو جہاں سے پیاری آواز کتنی پیاری سی ہے
بات کرے جب تو پھولوں سے بھی پیاری سی ہے

0
39
یہ مجھے تیرے نام سے جو رقابتیں ہیں
شاید ہی بتا سکوں گا کسی عالم میں تجھ سے
دیکھ تو سہی یہ مجھے تیرا نام کتنا عزیز ہے
تیرے ایک ایک حرف کو بسا رکھا ہے دل میں
کبھی آسماں کو دیکھا جاتا ہے کبھی زمیں کو
کیسے یہ نام لے رہا ہے کوئی دل و جان عزیز سے

0
58
سوچتا ہوں خدا نے تجھےکس طرح بنایا ہوگا
کن کہا ہوگا یا پھر فرصت سے بنایا ہوگا
تو مجھے سب سے اچھا لگتا ہے
کیا پتا تجھے میرے لیے بنایا ہوگا
تیرے بغیر کر تو لوں کچھ دیر گزارا
  کس طرح یہ بے چین لمحہ گزارا ہو گا

0
113
یار کی محفل میں ذکر کسی غیر کے
ہمیں تو تصور غیر بھی منظور نہیں
عشق میں الہام عام سی بات ہے
کیفیت نا ہو بادہ کشی تو منظور نہیں
یہ تیرے ذکر پے روحانی تبدیلیاں
مجسم میں کچھ بگڑ نا جائے تو منظور نہیں

0
495
خدا تیری شاہکاری بھی کمال ہے
روح جسم کے تحفظ میں کمال ہے
روح ہے امر تیرا یہ راز بھی کمال ہے
کن کہنا اور ہو جانا یہ تیرا کمال ہے
جدید دنیا علم و دانش سے معمور پڑی ہے
پھر بھی تیرا راز ہے پنہا یہ تیرا کمال ہے

0
56
یہ نرم لہجہ پیاری باتیں تیرے لیے ہیں
ہم اس لہجے میں ہر کسی سے بات نہیں کرتے
یہ شوخ لہجہ طرار باتیں تیرے لیے ہیں
ہم اس لہجے میں ہر کسی سے بات نہیں کرتے
یہ ملول لہجہ یہ اداس باتیں سب کے لیے ہیں
ہم صرف اس لہجے میں تم سے بات نہیں کرتے

0
815
ہمدردیاں ساری تیرے لہجے میں سمٹی ہیں
سمٹ جاتے ہیں لمحے اکثر بد گماں ہو کے

0
24
اپنے ہی کاندھے پر لپٹ کر رو لوں گا میں
یہ کام بھی خود کو ہی سونپ دوں گا میں
تم نے سمجھا ہی نہیں عشق میرے کو
تمہارے بعد بھی تجھی سے عشق کروں گا میں
کبھی جو تکمیل ہو بھی گئی منزل کی اگر
بعد تکمیل کے بھی تجھی کو ہی ڈھونڈوں گا میں

0
51
سنا ہے تیری چاہت میں مر گئے لوگ
یعنی کہ بہت کچھ بڑا کر گئے لوگ
سوچا کہ دیکھیں تجھےاور دیکھ کے سوچا یہ
تجھے سوچتے ہوئے کیا کیا کر گئے لوگ 
اور تجھ سے محبت میں کچھ بھی نہیں حاصل
تیرے لئے حد سے گزر گئے لوگ

0
58
کفر میرے کی بھی تو انتہاہ دیکھ
پتھروں کو پوجا نام قبلہ رکھ دیا

0
49
زمیں کو عجلت، ہوا کو فرصت، خلا کو لکنت مِلی ہوئی ہے
ہم احتجاجا" ہی جی رہے ہیں یا پھر اجازت ملی ہوئی ہے؟
میں اپنی مرضی کے تارے چُن کر فلک پہ چہرے بنا رہا ہوں
بغیر چھت کے جو سو گیا ہوں تو یہ سہولت مِلی ہوئی ہے
ہماری اوقات کے مطابق ہمارے درجے بنے ہوئے ہیں
کسی کو قدرت کسی کو حسرت کسی کو قسمت مِلی ہوئی ہے

0
525
بات چلی تو نیل گگن سے توڑے تارے لوگوں نے
وقت پڑا تو جان چھڑا لی جان سے پیارے لوگوں  نے

0
218
سوچنے کے عمل کو سوچنا بھی اک سوچنے کا عمل ہے
اس کو سوچ کر لکھ رہا ہوں یا لکھ کے سوچ رہا ہوں اک عمل ہے

0
53
کہ سہمتی رکھ لی تیری مجھے غیر بتانے میں
اپنا مجھے بھی آج کل کوئی خیر نہیں لگتا  
تجھے پہچاننے سے ناکار رہی ہے عوام   
انکی باتوں سے یہ تیرا شہر نہیں لگتا    
اور تجھے مارنے کی حماقت کرتا میں مگر
سنا ہے تیرے جسم کو کوئی زہر نہیں لگتا   

0
35
تمہارے بعد اسے پڑھ رہا ہوں کثرت سے
لکھی ہے صبر کی تلقین جس سپارے میں
بروز حشر اگر بولنے کا موقع ملا
خدا سے بات کروں گا تمہارے بارے میں
ہزار باتوں کا مطلب کہیں پہ کچھ بھی نہیں
ہزار راز چھپے ہیں کہیں اشارے میں

0
167
طریقہ واردات ہیں اور بھی کئی
تیرے لب ھا سے تباہ ہونا چاہتا ہوں

0
76
کبھی کبھی انسان اپنی زندگی سے بہت تنگ اور ہار چکا ہوا ہوتا ہے ،  بے بسی سی کیفیت ہوتی ہے کچھ  بھی کرنے   کو دل  نہیں کرتا ۔
کسی سے بات کرنے کو دل نہیں کرتا تنہائی بھی بری لگنے لگ جاتی ہے جیسے کے اپنی ذات سے ہی نفرت ہونے لگتی ہے۔
دنیا کی ہر چیز سے نا امیدی  سی محسوس ہونے لگتی ہے۔
ہر چیز نحس لگنے لگ جاتی ہے  اور ایسا لگتا ہے کہ میرا اس دنیا میں مقصد کیا ہے یا میں کیوں اس دنیا میں وجود رکھتا  ہوں، یہ کیفیت بہت کم مدت کے لیے ہوتی ہے اور ایسا  زندگی میں کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے جیسے ہی اگلے دن  کا آغاز ہوتا ہے سب کچھ   بدلا اور نیا سا لگتا ہے پس ہمیں ہر روز ایک نئی  امید سے دن کا آغاز کرنا چاہیے  اور اسی مقصد سے دن کا آغاز  کرنا چاہیے کے مجھے آج ہر حال میں خوش رہنا ہے  اور  گردوپیش کے لوگوں کو بھی خوش رکھنا ہے ۔ 
انسان اپنی زندگی میں سب کچھ حاصل کر لیتا ہے مگر پھر بھی وہ مایوسی اور بے چینی کا شکار ہوتا ہے ۔ 
میرے خیال کے مطابق زندگی کا سب سے بڑا ہنر  خوش رہنا ہے پھر چاہے آپ جیسے مرضی حالات کا سامنا کر رہے ہوں، خوش رہیے لوگوں میں خوشیاں بانٹیں لوگوں سے اپنی خوشی کا اظہار کریں لوگوں سے خوش اخلاقی میں ملیں یہ چھوٹے چھوٹے عوامل آپکی زندگی میں بہت بڑی  مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں لہذا نئے دن کا آغاز اللہ پاک  کے نام سے اور اس کا شکر ادا کرتے ہوئے کریں  اللہ پاک آپ کو اور ہم سب کو خوش رہنے  کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔آمین یا رب العالمین۔

0
134
یہ موبائل بھی سینے سے لگا رکھتے ہیں 
صرف اسی آسرے میں کہ وہ اپنا کال کرے گا

0
31
ہواوں میں تھی خوشبو پیار کی مہک آرہی تھی
آتے جاتے جو ملتا تھا وہ مجھے ہر شحص میں نظر آرہی تھی

0
60
بھولتا کیسے ہے وہ ہر روز نماز کے واسطے جگاتا ہے
نصیب کے ہیں کھیل یہ نا وہ ملتا ہے نا پاس آتا ہے

0
37
تیرے شہر سے گزرتے ہی میرا دل جو دھڑکا تھا
تیرا پھر سے یاد آنا دشت جیسے کوئی وہ گزرا تھا

0
35
کتنا مشکل ہے اذیت یہ گوارا کرنا
دل سے اترے ہوئے لوگوں میں گزارا کرنا
زندگی ہم پہ یہ آسان بھی ہو سکتی تھی
سیکھ لیتے جو کسی درد کا چارہ کرنا
کہاں جاتے ہو ابھی ساتھ گزارو کچھ دن
ہم پہ مشکل کوئی آئے تو کنارہ کرنا

0
2580
رات ہو ، چاند ہو ، شناسا ہو
کیوں نہ رگ رگ میں پھر نشہ سا ہو
میں نے اک عمر خرچ کی تم پر
تم مرا قیمتی اثاثہ ہو
ایک تو خوف بھی ہو دنیا کا
اور محبت بھی بے تحاشا ہو

0
3232
تمہی بتاو یہ کیا مری بے بسی نہیں ہے
چراغ موجود ہے مگر روشنی نہیں ہے
میں سیدھی سادھی زباں سمجھتا ہوں یار میرے
یہ ذہن عاشق مزاج ہے فلسفی نہیں ہے

0
30
دل بجھ ہی تو  گیا ہے زیست کی رونقوں سے
منزل آگے بھی کوئی ہے کیا ان سروں سے
وقت کا کرتب بھی تو عجیب ہے میرے یار
آساں بھی کیسے ہے سامنا کرنا یوں دکھوں سے
ہے رخ ایسے فطرت انساں تو سوچے کیوں
مطلب کیسے نہیں ہے بھلا ایسے سکوں سے

0
63