کہ سہمتی رکھ لی تیری مجھے غیر بتانے میں |
اپنا مجھے بھی آج کل کوئی خیر نہیں لگتا |
تجھے پہچاننے سے ناکار رہی ہے عوام |
انکی باتوں سے یہ تیرا شہر نہیں لگتا |
اور تجھے مارنے کی حماقت کرتا میں مگر |
سنا ہے تیرے جسم کو کوئی زہر نہیں لگتا |
کہ سہمتی رکھ لی تیری مجھے غیر بتانے میں |
اپنا مجھے بھی آج کل کوئی خیر نہیں لگتا |
تجھے پہچاننے سے ناکار رہی ہے عوام |
انکی باتوں سے یہ تیرا شہر نہیں لگتا |
اور تجھے مارنے کی حماقت کرتا میں مگر |
سنا ہے تیرے جسم کو کوئی زہر نہیں لگتا |
معلومات