| اپنے ہی کاندھے پر لپٹ کر رو لوں گا میں |
| یہ کام بھی خود کو ہی سونپ دوں گا میں |
| تم نے سمجھا ہی نہیں عشق میرے کو |
| تمہارے بعد بھی تجھی سے عشق کروں گا میں |
| کبھی جو تکمیل ہو بھی گئی منزل کی اگر |
| بعد تکمیل کے بھی تجھی کو ہی ڈھونڈوں گا میں |
| ان حوروں کا سودا میں نہیں کرتا |
| حوروں میں بھی تیرا چہرا مانگوں گا میں |
| وقت ٹھہر جائے گا اگر دید نصیب ہو تیری |
| نصیبوں میں بھی تجھی کو ہی مانگوں گا میں |
| مقتدی ہوں تیرا اس قدر تونے جھوٹ کہا |
| پھر بھی سچ مان لوں گا میں |
| کوئی اتنا بھی منتظر ہوتا ہے کسی کا |
| جنت میں بھی تجھی کو مانگوں گا میں |
| نگاہ ایسی کہ کیا بیاں کروں میں |
| اختیار میں ہوتے اگر لوح و قلم وہ بھی وار دیتا میں |
معلومات