کیا تجھ کو خبر کس نگاہوں سے تجھ کو دیکھا کرتے ہیں
آئینہ بھی ہے حیرت میں ہم کس کو دیکھا کرتے ہیں
کیسے بھول جاتے ہو گردش دوراں میں سارے غم اپنے
حیرت ہے جیسے ہم تجھ کو ہمیشہ سوچا کرتے ہیں
بن تیرے اداسی ہو جاتی ہے دل کے موسم میں
تجھے خبر ہے کیا کس طرح یہ وقت گزارا کرتے ہیں
ہائے کتنے خوش نصیب ہیں تیرا دیدار کرنے والے
تیری اک دید واسطے کتنے بہانے ڈھونڈا کرتے ہیں
تیرے بن بہت سی باتیں آجاتی ہیں دل میں تیرے لیے
نا جانے وہ الفاظ کیسے تیرے سامنے چھپایا کرتے ہیں
جب بھی تو بات کرتا ہے بڑے پیار اور خوش نمائی سے
نا جانے کیوں ہم تجھے اس وقت روح تک دیکھا کرتے ہیں

0
31