| کبھی محفل میں کبھی تنہائی میں ذکر تیرا کیا |
| دن گزرتے گئے شب و روز فکر بس تیرا کیا |
| اپنے آپ سے غافل ہو کر انسان کیسے سوچے یہ |
| کیا بات ہوش کی ہم نے غفلت میں بھی بس تجھے ہی یاد کیا |
| کبھی کبھی اترتا ہے سکوں بے تحاشا جسم و جان میں |
| کبھی کبھی تو ہم نے جیسے اس سکوں کو پریشانی سا محسوس کیا |
| ایسے عالم میں انتظار کی اداسی بھی کیا بتائیں ہم |
| کبھی کبھی ایک لمحے کو سیکڑوں صدیوں جیسا محسوس کیا |
| رات کی تنہائی میں اکثر یوں تیرے خیال میں ڈوبے رہے تھے ہم |
| تجھے دیکھنا اور سوچنا اس کے علاوہ ہم نے زندگی میں کوئی اور کام نہیں کیا |
معلومات