Circle Image

Abdullah khalid

@Misria

برس پڑی جو گھٹا شب کی خامشی میں کہیں
مہک اٹھی مری تنہائی تیرگی میں کہیں
ہوا کے ساتھ چلی ہے سُرور کی خوشبو
کوئی چھپا تھا مرا درد نغمگی میں کہیں
ہنسی میں، نرگس و گل میں، ہوا کے گیتوں میں
بسا ہوا ہے مرا عشق زندگی میں کہیں

0
4
چاہتوں کے یہ تقاضے نبھاتے رہو
تم گئے ہو تو بھی لوٹ آتے رہو
دور ہو کر بھی دل سے نہ جانا کبھی
خواب آنکھوں میں آ کر سجاتے رہو
شامِ ہجراں میں تنہا کھڑا ہوں مگر
اپنے وعدوں کی شمعیں جلاتے رہو

0
2
چشمِ نازک سے چھلک جاتے ہیں پیمانوں کے رنگ
بادہ نوشی میں بھی چھن جاتے ہیں دیوانوں کے رنگ
کیا ستم ڈھائے زمانے نے دلِ شیدا پہ آج
محو ہو کر رہ گئے بزمِ رفیقانہ کے رنگ
خالدؔ اب ہنگامۂ عشاق کی رونق گئی
سینۂ افسردہ میں باقی نہ پروانوں کے رنگ

0
4
نسیمِ شب نے چپکے سے ترانے گنگنائے ہیں
سحر کی نرم کرنوں نے نئے جلوے دکھائے ہیں
ترے قدموں کی آہٹ سے مہک اٹھے ہیں گلشن سب
بہاروں نے عقیدت سے ترے رستے بچھائے ہیں
فضا میں تیری خوشبو نے عجب جادو بکھیرے ہیں
گلابوں نے ترے لب سے نئے نغمے سنائے ہیں

0
6
چمک رہی ہے ستاروں میں کہکشاں اب تک
ترے خیال کی خوشبو ہے درمیاں اب تک
ہوا کے ساتھ گیا وقت بھی مگر دل میں
کہیں پہ باقی ہے یادوں کا کارواں اب تک
بچھڑ کے تُو نے بھی شاید یہ سوچ رکھا تھا
کہ مٹ ہی جائے گا دل سے مرا نشاں اب تک

0
8
شبِ ہجر میں دل کا عالم نہ پوچھ
نگاہوں میں اشکوں کا موسم نہ پوچھ
ہوئی خاک میں حسن کی سرکشی
مگر دل میں ہے اب بھی ماتم نہ پوچھ
کبھی لطفِ دنیا پہ ہنستا رہا
کبھی رو دیا اپنا عالم نہ پوچھ

0
15
شبِ ہجر میں دل کا عالم نہ پوچھ
نگاہوں میں اشکوں کا موسم نہ پوچھ
ہوئی خاک میں حسن کی سرکشی
مگر دل میں ہے اب بھی ماتم نہ پوچھ
کبھی لطفِ دنیا پہ ہنستا رہا
کبھی رو دیا اپنا عالم نہ پوچھ

0
8
شبِ ہجر میں دل کا عالم نہ پوچھ
نگاہوں میں اشکوں کا موسم نہ پوچھ
ہوئی خاک میں حسن کی سرکشی
مگر دل میں ہے اب بھی ماتم نہ پوچھ
کبھی لطفِ دنیا پہ ہنستا رہا
کبھی رو دیا اپنا عالم نہ پوچھ

16
شبِ ہجر میں دل کا عالم نہ پوچھ
نگاہوں میں اشکوں کا موسم نہ پوچھ
ہوئی خاک میں حسن کی سرکشی
مگر دل میں ہے اب بھی ماتم نہ پوچھ
کبھی لطفِ دنیا پہ ہنستا رہا
کبھی رو دیا اپنا عالم نہ پوچھ

0
14
مدینے کی جانب ہواؤں کو دیکھا
بہت جھک کے گزرا، گھٹاؤں کو دیکھا
جہاں ان کے نقشِ قدم پڑ رہے تھے
بہاروں نے چوما، وفاؤں کو دیکھا
یہ کس در کے سائل ہیں، کیسا نصیبہ؟
یہاں خاک میں بھی عطاؤں کو دیکھا

0
1
25