برس پڑی جو گھٹا شب کی خامشی میں کہیں
مہک اٹھی مری تنہائی تیرگی میں کہیں
ہوا کے ساتھ چلی ہے سُرور کی خوشبو
کوئی چھپا تھا مرا درد نغمگی میں کہیں
ہنسی میں، نرگس و گل میں، ہوا کے گیتوں میں
بسا ہوا ہے مرا عشق زندگی میں کہیں
جو اشک بن کے نکھر جائے خامشی کی طرح
ملا وہ رنگ مجھے تیری سادگی میں کہیں
نہ پوچھ رنگِ تمنا بہار میں کیسا
کھلا ہوا ہے کوئی زخم تازگی میں کہیں
خالدؔ تری یاد کی بارشوں میں بھیگا
بسا ہوا تو ملا زندگی میں کہیں

0
4