شبِ ہجر میں دل کا عالم نہ پوچھ |
نگاہوں میں اشکوں کا موسم نہ پوچھ |
ہوئی خاک میں حسن کی سرکشی |
مگر دل میں ہے اب بھی ماتم نہ پوچھ |
کبھی لطفِ دنیا پہ ہنستا رہا |
کبھی رو دیا اپنا عالم نہ پوچھ |
سفر کر چلا دل بہاروں کے بیچ |
مگر دشت میں ہے جو پیہم، نہ پوچھ |
گیا درد بن کر لہو میں اتر |
یہ شعلہ سا ہے یا کوئی غم، نہ پوچھ |
خیالوں میں آباد ہے اک سراب |
نظارہ ہے یا صرف وہم، نہ پوچھ |
معلومات