چشمِ نازک سے چھلک جاتے ہیں پیمانوں کے رنگ
بادہ نوشی میں بھی چھن جاتے ہیں دیوانوں کے رنگ
کیا ستم ڈھائے زمانے نے دلِ شیدا پہ آج
محو ہو کر رہ گئے بزمِ رفیقانہ کے رنگ
خالدؔ اب ہنگامۂ عشاق کی رونق گئی
سینۂ افسردہ میں باقی نہ پروانوں کے رنگ

0
4