شبِ ہجر میں دل کا عالم نہ پوچھ
نگاہوں میں اشکوں کا موسم نہ پوچھ
ہوئی خاک میں حسن کی سرکشی
مگر دل میں ہے اب بھی ماتم نہ پوچھ
کبھی لطفِ دنیا پہ ہنستا رہا
کبھی رو دیا اپنا عالم نہ پوچھ
گیا درد بن کر لہو میں اتر
یہ شعلہ سا ہے یا کوئی غم، نہ پوچھ

16