Circle Image

سعیدسعدی

@saeedsaadi

#Saeed_Saadi

یہ گھٹن ہے تیرگی سے، کوئی آفتاب لاؤ
" کوئی خواب دیکھ ڈالو کوئی انقلاب لاؤ "
یہ لہو کے رنگ والا نہیں چاند یہ ہمارا
کرے شب میں جو اجالا وہی ماہتاب لاؤ
کہیں جرم بولنا ہے کہیں سوچ پر ہیں پہرے
یہ سکوت ہے تو کیوں ہے، کوئی تو جواب لاؤ

0
6
کہہ دو تمھیں ہم سے ہے بہت پیار، اگر ہے
اور دل ہے ہمارا ہی طلب گار، اگر ہے
کچھ سوچ سمجھ کر کرو انکار، اگر ہے
دل کی ہی سنو،دل ہی ہے معیار، اگر ہے
خاموش نگاہوں سے کہا ہم سے جو تم نے
کیا اب بھی نہ سمجھیں اسے اظہار، اگر ہے

0
9
چارہ گر ہے نہ کوئی چارہ بھی
پھیکا پھیکا سا ہر نظارہ بھی
روشنی کا وہ استعارہ تھا
"بجھ گیا رات وہ ستارا بھی"
جو ہمیں راستہ دکھاتا ہے
ہاں وہ جینے کا ہے سہارا بھی

0
21
صبح کا نام لیا، رات تو ڈر جائے گی
پھر یہ امکاں ہے کہ ڈھلنے سے مکر جائے گی
جتنا چھیڑو گے اِسے اُتنا بکھر جائے گی
زندگی ورنہ سہولت سے گزر جائے گی
بے ضرر جس نے یہاں زیست گزاری ہوگی
آخرت اس کی ہے امید سنور جائے گی

0
19
وہ محبت عام کرتا مسکراتا آدمی
مخلصی کے ہر طرف دریا بہاتا آدمی
خندہ پیشانی سے جھیلیں زندگی کی مشکلیں
موت کی آغوش میں وہ گنگناتا آدمی
وہ سمجھتا تھا کہ یہ دنیا ہے بس قیدِ قفس
ہو گیا آزاد اب وہ پھڑپھڑاتا آدمی

0
18
مری عادت ہے خودتحقیق کرنا
پھر اس کے بعد ہی توثیق کرنا
ازل سے قبل ہی سب طے شدہ تھا
ہے کس کو کس طرح تخلیق کرنا
صداقت ہے اگر باتوں میں میری
تو میرے یار پھر تصدیق کر، نا

0
18
لب پہ آہ و بکا نہیں باقی
"ضبط کا حوصلہ نہیں باقی "
کیسے وعدوں پہ اعتبار کروں
پاسِ عہدِ وفا نہیں باقی
سامنے دو قدم پہ منزل ہے
اور کوئی راستہ نہیں باقی

0
45
وفائیں، پیار، محبت، سنبھال رکھتا تھا
وہ ایک شخص جو میرا خیال رکھتا تھا
نگاہیں اس کی مرے اردگرد رہتی تھیں
ہمیشہ مجھ پہ نگاہوں کے جال رکھتا تھا
جدائی کا کوئی لمحہ گوارا کب تھا اُسے
شمارِ ساعتِ ہر ماہ و سال رکھتا تھا

2
92
تمھارے ساتھ کا گزرا ہوا ہر ایک پل جب بھی کبھی مجھ کو ستائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے
کسی بھی شام کی تنہائیوں میں پرسکوں لمحہ اگر آیا، رلائے گا ،مجھے تم یاد آؤ گے
کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی غصے بھری باتیں کبھی یوں ہی بہت گم صم بہت چپ چپ ملاقاتیں
مگر آئندہ سالوں میں کوئی موسم مرے دل میں اگر ہلچل مچائے گا مجھے تم یاد آؤ گے
میں اپنی ذات میں گم خوش بھی رہ سکتا ہوں لیکن کیا کروں اک بات کا دھڑکا سا رہتا ہے مجھے پھر بھی
اگر آگے بہت آگے کوئی نزدیک آئے گا تری یادیں بھلائے گا مجھے تم یاد آؤ گے

0
193
گر تری ذات معتبر ہوگی
تب تری بات پُر اثر ہوگی
اس کی تصویر آنکھ میں رکھنا
ہجر کی رات مختصر ہو گی
دن تو آوارگی میں گزرا ہے
شام جانے کہاں کدھر ہوگی

0
41
سینے کے کیا داغ دکھائیں، جانے دو
اب ہم تم کو کیا سمجھائیں، جانے دو
ہجر میں ہم نے یارو کیا کچھ جھیلا ہے
چھوڑو کیا تفصیل سنائیں، جانے دو
اب تو اندر باہر ایک ہی موسم ہے
دل اور شہر میں سائیں سائیں، جانے دو

0
100
تری فرقت کا موسم اور تری یادوں کی رعنائی
انہی سے زندگی کا کچھ ہمیں احساس ہے باقی
دلوں کے ٹوٹنے کی گر کوئی آواز ہوتی تو
عجب ہوتا اگر کوئی سماعت تاب لے آتی
بنا ہے خاک سے لیکن نہ ہو گر خاکساری تو
برابر ہے تو پھر ہونا نہ ہونا پیکرِ خاکی

0
118
ساغر و پیمانہ خالی میکدہ ویران ہے
شہر کے رستے ہیں خالی ، ہر گلی سنسان ہے
کوچ کرکے جا چکے ہیں بلبلوں کے قافلے
ہو ُ کا عالم ہے وہ چاہے کھیت یا کھلیان ہے
ڈر رہے ہیں یار یاروں سے جدا محبوب ہیں
یہ ہوا کیسی چلی ہے ہر کوئی حیران ہے

208
وفائیں، پیار، محبت، سنبھال رکھتا تھا
وہ ایک شخص جو میرا خیال رکھتا تھا
نگاہیں اس کی مرے اردگرد رہتی تھیں
ہمیشہ مجھ پہ نگاہوں کے جال رکھتا تھا
جدائی کا کوئی لمحہ گوارا کب تھا اُسے
شمارِ ساعتِ ہر ماہ و سال رکھتا تھا

0
138