تمھارے ساتھ کا گزرا ہوا ہر ایک پل جب بھی کبھی مجھ کو ستائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے
|
کسی بھی شام کی تنہائیوں میں پرسکوں لمحہ اگر آیا، رلائے گا ،مجھے تم یاد آؤ گے
|
کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی غصے بھری باتیں کبھی یوں ہی بہت گم صم بہت چپ چپ ملاقاتیں
|
مگر آئندہ سالوں میں کوئی موسم مرے دل میں اگر ہلچل مچائے گا مجھے تم یاد آؤ گے
|
میں اپنی ذات میں گم خوش بھی رہ سکتا ہوں لیکن کیا کروں اک بات کا دھڑکا سا رہتا ہے مجھے پھر بھی
|
اگر آگے بہت آگے کوئی نزدیک آئے گا تری یادیں بھلائے گا مجھے تم یاد آؤ گے
|
|