تمھارے ساتھ کا گزرا ہوا ہر ایک پل جب بھی کبھی مجھ کو ستائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے
کسی بھی شام کی تنہائیوں میں پرسکوں لمحہ اگر آیا، رلائے گا ،مجھے تم یاد آؤ گے
کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی غصے بھری باتیں کبھی یوں ہی بہت گم صم بہت چپ چپ ملاقاتیں
مگر آئندہ سالوں میں کوئی موسم مرے دل میں اگر ہلچل مچائے گا مجھے تم یاد آؤ گے
میں اپنی ذات میں گم خوش بھی رہ سکتا ہوں لیکن کیا کروں اک بات کا دھڑکا سا رہتا ہے مجھے پھر بھی
اگر آگے بہت آگے کوئی نزدیک آئے گا تری یادیں بھلائے گا مجھے تم یاد آؤ گے
ہمارے درمیاں کچھ ان کہی باتیں بھی تھیں جن کی میں تب سے آج تک اک تشنگی محسوس کرتا ہوں
فراق و ہجر میں مجھ کو کبھی کوئی اگر وہ ان کہی باتیں سنائے گا مجھے تم یاد آؤ گے
تمھارے ساتھ وہ گزرے ہوئے لمحے مجھے راتوں میں سونے ہی نہیں دیتے مری نیندیں چراتے ہیں
کبھی کوئی مری بے چینیوں کو پرسکوں کرنے کا گر بیڑا اٹھائے گا مجھے تم یاد آؤ گے
میں تم کو بھول جاؤں یا کبھی کوشش کروں گا بھولنے کی بھول ہے سب کی کبھی یہ ہو نہیں سکتا
تمھارا ہجر رہ رہ کر مرے دل کو کبھی جب خون کے آنسو رلائے گا مجھے تم یاد آؤ گے

0
50