| چارہ گر ہے نہ کوئی چارہ بھی |
| پھیکا پھیکا سا ہر نظارہ بھی |
| روشنی کا وہ استعارہ تھا |
| "بجھ گیا رات وہ ستارا بھی" |
| جو ہمیں راستہ دکھاتا ہے |
| ہاں وہ جینے کا ہے سہارا بھی |
| وہ جو ہم سے خفا سا رہتا ہے |
| اس میں کچھ ہاتھ ہے ہمارا بھی |
| وہ سنی ان سنی ہی کر دے گا |
| ہم نے اس کو اگر پکارا بھی |
| ہم تری پہروں راہ تکتے ہیں |
| چاند، میں، نہر کا کنارا بھی |
| اس جہانِ خراب میں سعدی |
| اپنا ممکن نہیں گزارا بھی |
معلومات