صبح کا نام لیا، رات تو ڈر جائے گی |
پھر یہ امکاں ہے کہ ڈھلنے سے مکر جائے گی |
جتنا چھیڑو گے اِسے اُتنا بکھر جائے گی |
زندگی ورنہ سہولت سے گزر جائے گی |
بے ضرر جس نے یہاں زیست گزاری ہوگی |
آخرت اس کی ہے امید سنور جائے گی |
میرے احباب میں کچھ اہلِ نظر ہیں جن کی |
خوبیاں چھوڑ کے خامی پہ نظر جائے گی |
قصے ماضی کے چھڑیں گے تو کسے ہے معلوم |
بات چل نکلی تو پھر جانے کدھر جائے گی |
عید پردیس میں کب عید ہوا کرتی ہے |
"عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی" |
آج تک وہ بھی تو زندہ ہے مزے سے سعدی |
جس کا خطرہ تھا کہ بن میرے وہ مر جائے گی |
معلومات