یہ گھٹن ہے تیرگی سے، کوئی آفتاب لاؤ |
" کوئی خواب دیکھ ڈالو کوئی انقلاب لاؤ " |
یہ لہو کے رنگ والا نہیں چاند یہ ہمارا |
کرے شب میں جو اجالا وہی ماہتاب لاؤ |
کہیں جرم بولنا ہے کہیں سوچ پر ہیں پہرے |
یہ سکوت ہے تو کیوں ہے، کوئی تو جواب لاؤ |
مرے چارہ سازو اب تو نئی صبح کی خبر دو |
مرے خستہ حال گلشن میں نئے گلاب لاؤ |
ہے زمانہ یہ خرد کا، ہے شعور آگہی کا |
وہ نقاب اتر چکا ہے، سو، نیا نقاب لاؤ |
یہ خزاں کی رت نہ بدلی مرے دیس میں ابھی تک |
یہ جمود ختم کر کے نئی آب و تاب لاؤ |
تمہیں بھول ہی نہ جاؤں تمہیں کھو نہ دوں کہیں میں |
مرے دل کی دھڑکنوں میں کوئی اضطراب لاؤ |
# سعید سعدی 10 اگست 2025 |
معلومات