| سینے کے کیا داغ دکھائیں، جانے دو |
| اب ہم تم کو کیا سمجھائیں، جانے دو |
| ہجر میں ہم نے یارو کیا کچھ جھیلا ہے |
| چھوڑو کیا تفصیل سنائیں، جانے دو |
| اب تو اندر باہر ایک ہی موسم ہے |
| دل اور شہر میں سائیں سائیں، جانے دو |
| اپنے چاک گریباں کا شکوہ کیسا |
| تم پر کیا الزام لگائیں، جانے دو |
| عشق محبت کی جب کوئی بات کرے |
| کرنا آئیں بائیں شائیں، جانے دو |
| فرصت کب ملتی ہے ہاں جب مشکل ہو |
| کرتے ہیں دن رات دعائیں، جانے دو |
| دیکھو سیدھی عرش سے جا ٹکراتی ہیں |
| گھٹی گھٹی مجبور صدائیں، جانے دو |
| اس کے آنے کی کوئی امید نہیں |
| دیواروں پر کائیں کائیں؟ جانے دو |
| سعدی چھوڑ کے سیدھا رستہ منزل کا |
| جاتا ہے جو دائیں بائیں، جانے دو |
معلومات