کہہ دو تمھیں ہم سے ہے بہت پیار، اگر ہے
اور دل ہے ہمارا ہی طلب گار، اگر ہے
کچھ سوچ سمجھ کر کرو انکار، اگر ہے
دل کی ہی سنو،دل ہی ہے معیار، اگر ہے
خاموش نگاہوں سے کہا ہم سے جو تم نے
کیا اب بھی نہ سمجھیں اسے اظہار، اگر ہے
بس ایک ہی کافی ہے، ہمیں ایک دکھا دو
ہم سے بھی زیادہ ہو وفادار، اگر ہے
ہم درد کے صحرا میں بھٹکتے رہیں کب تک
اب تم بھی نبھاؤ کوئی کردار، اگر ہے
الزام تراشی ہی فقط گر نہیں مقصود
پھر لاؤ دلائل کا کچھ انبار، اگر ہے
منبر سے فقط شور ہے، سڑ کوں پہ مذمت
ہمت بھی دکھاؤ نا مرے یار، اگر ہے
ترکش میں ابھی تیر کوئی باقی بچا ہے
پھر کیوں نہیں کرتے ہو کوئی وار، اگر ہے؟
بچوں کو سناتے ہو شہیدوں کے قصیدے
اب ان کو سکھاؤ کوئی للکار، اگر ہے؟
کچھ شور مچا ؤ، کوئی طوفان اٹھاؤ
باقی ہے ابھی غیرتِ احرار، اگر ہے؟

0
5