تری فرقت کا موسم اور تری یادوں کی رعنائی
انہی سے زندگی کا کچھ ہمیں احساس ہے باقی
دلوں کے ٹوٹنے کی گر کوئی آواز ہوتی تو
عجب ہوتا اگر کوئی سماعت تاب لے آتی
بنا ہے خاک سے لیکن نہ ہو گر خاکساری تو
برابر ہے تو پھر ہونا نہ ہونا پیکرِ خاکی
زباں پر لا کے دل کی بات میں زیرِ عتاب آیا
اگر چپ چاپ سہہ لیتا تو یوں ہوتی نہ رسوائی
بہت واضح نظر آتے ہیں چہرے اس میں لوگوں کے
بنا لیتا ہوں آڑے وقت کو میں آئینہ سعدی

0
107