وفائیں، پیار، محبت، سنبھال رکھتا تھا
وہ ایک شخص جو میرا خیال رکھتا تھا
نگاہیں اس کی مرے اردگرد رہتی تھیں
ہمیشہ مجھ پہ نگاہوں کے جال رکھتا تھا
جدائی کا کوئی لمحہ گوارا کب تھا اُسے
شمارِ ساعتِ ہر ماہ و سال رکھتا تھا
میں اس کو دیکھ کے ہر بار چونک جاتا تھا
وہ شخص تجھ سے مماثل جو چال رکھتا تھا
کہیں کسی میں کہاں اتنی خوبیاں سعدی؟
جہاں میں کب کوئی اتنا کمال رکھتا تھا
سعید سعدی

2
66

اچھا کہا ہے - زرا زبان و بیان اور بہتر کریں
نگاہیں اس کی مرے اردگرد رہتی تھیں
ہمیشہ مجھ پہ نگاہوں کے جال رکھتا تھا
== دونوں مصرعوں میں ایک ہی لفظ برا لگتا ہے - اس کو بدلیں جیسے
ہمیشہ مجھ پہ وہ نظروں کے جال رکھتا تھا

جدائی کا کوئی لمحہ گوارا کب تھا اُسے
شمارِ ساعتِ ہر ماہ و سال رکھتا تھا
== ہر نہیں سب ماہ و سال لکھیں
شمارِ ساعتِ سب ماہ و سال رکھتا تھا

میں اس کو دیکھ کے ہر بار چونک جاتا تھا
وہ شخص تجھ سے مماثل جو چال رکھتا تھا
== یہ چال لفظ بدنام ہے - اس کو لکھ کر آپ شعر میں خومخواہ کا ابہام پیدا کریں گے - اسے بدلیں جیسے
وہ ایک شخص ترے خد و خال رکھتا تھا

کہیں کسی میں کہاں اتنی خوبیاں سعدی؟
کہیں کسی میں کہاں نہیں کہیں گے بلکہ کہیں گے کہاں کسی میں کہیں -
کہاں کسی میں کہیں اتنی خوبیاں سعدی؟
جہاں میں کب کوئی اتنا کمال رکھتا تھا



نوازش - شکریہ

0