| وفائیں، پیار، محبت، سنبھال رکھتا تھا |
| وہ ایک شخص جو میرا خیال رکھتا تھا |
| نگاہیں اس کی مرے اردگرد رہتی تھیں |
| ہمیشہ مجھ پہ نگاہوں کے جال رکھتا تھا |
| جدائی کا کوئی لمحہ گوارا کب تھا اُسے |
| شمارِ ساعتِ ہر ماہ و سال رکھتا تھا |
| میں اس کو دیکھ کے ہر بار چونک جاتا تھا |
| وہ شخص تجھ سے مماثل جو چال رکھتا تھا |
| کہیں کسی میں کہاں اتنی خوبیاں سعدی؟ |
| جہاں میں کب کوئی اتنا کمال رکھتا تھا |
| سعید سعدی |
معلومات