گر تری ذات معتبر ہوگی
تب تری بات پُر اثر ہوگی
اس کی تصویر آنکھ میں رکھنا
ہجر کی رات مختصر ہو گی
دن تو آوارگی میں گزرا ہے
شام جانے کہاں کدھر ہوگی
اس کو جتنی ہے انسیت مجھ سے
کیا محبت بھی اس قدر ہوگی
اس کو بھی ہے خبر زمانے کی
میں سمجھتا تھا بے خبر ہوگی
یہ تو دنیا کی رسم ہے یارو
زیست کانٹوں پہ ہی بسر ہوگی
ظلمتِ شب جو اس عروج پہ ہے
اب یہ امید ہے سحر ہوگی
سعید_سعدی 03-12-2022

0
29